۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
اسلام آباد میں عشق پیغمر اعظم (ص) مرکزِ وحدت مسلمین کانفرنس

حوزہ/ کانفرنس سے مقررین کا کہنا تھا کہ انقلاب ایران کے بعد آج ایرانی قوم کس استقامت کے ساتھ کھڑی ہے۔ استعماری قوتوں کو وہاں بدترین ناکامی کاسامنا کرنا پڑا۔ آج فلسطین، یمن، روہنگیا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی بدحالی پر ہماری بے حسی اس لیے ہے کہ ہم قوم نہیں بن سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ ملی یکجہتی کونسل اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام کنونشن سینٹر اسلام آباد میں  ”عشق پیغمر اعظم (ص) مرکزِ وحدت مسلمین“کے عنوان سے  منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ  نبی کریم (ص) کی شخصیت کسی مخصوص جماعت یا طبقے کے لیے نہیں  بلکہ وہ رحمت العالمین ہیں۔اگر پوری دنیا کے لیے کوئی رول ماڈل ہے تو وہ  ہمارے نبی (ص) کی ذات مقدسہ  ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں۔ ہمیں تفرقہ بازی کے ذریعے دست و گریباں کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ہمارے درمیان ایسے علماء کی موجودگی ضروری ہے جوبابصیرت اور حکیمانہ انداز فکر رکھتے ہوں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے کہا وحدت و یکجہتی ایک زندہ پیٖغام ہے اور ہماری باوقار زندگی کا یہی راستہ ہے۔رسول اللہ (ص) نے کمال برداشت کے ساتھ وحدت کا پیغام دے کر نظام کو بدلا،انہوں نے انسانیت کو ترجیح دی اور زہن سازی کے ذریعے مسلمانوں کو اسلام دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنادیا۔ہمیں آج اپنی اس حالت پرغور کرنا ہو گا کہ آج امت کا شیرازہ کیوں بکھرا ہوا ہے۔دین اسلام  کی دشمن استکباری اور استعماری قوتوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کس ہوشیاری سے کام کر رہی ہیں۔انقلاب ایران کے بعد آج ایرانی قوم کس استقامت کے ساتھ کھڑی ہے۔ استعماری قوتوں کو وہاں بدترین ناکامی کاسامنا کرنا پڑا۔ آج کشمیر، فلسطین،یمن،روہنگیا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی بدحالی پر ہماری بے حسی اس لیے ہے کہ ہم قوم نہیں بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی جب تک مسجد، منبر،امام بارگاہیں آباد ہیں تب تک دشمن ارض پاک کی نظریاتی سرحدوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ نبی کریم (ص) کی ذات مبارکہ پوری امت مسلمہ کے نکتہ اتحاد و عشق ہے۔ پیغمبر اسلام کی بعثت کا مقصد ایسے معاشرے کا قیام تھا جس میں  تمام بشریت کے لیے عادلانہ نظام ہو۔ جہاں زندگی کے تمام شعبوں میں عدل ہو۔ مظلوم کو انصاف ملے اور ظالم کو اس کی بربریت سے روکا جا سکے۔آج اس شخصیت کا میلاد ہے جو وحدت کا پیغام لے کر آئے تھے۔نبی کریم (ص) کا یہ واضح پیغام ہے کہ کافروں کو اپنے اوپر غالب نہ ہونے دیا جائے۔تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے  ہاتھوں میں ہاتھ دیں دشمن خود بخود ناکام ہو جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید نیئرحسین  بخاری نے تقریب کے انعقاد پر مجلس وحدت مسلمین کی کوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت اور انتہاپسندی کے فروغ میں آمریت کا بھرپور کردار رہا ہے۔آمروں نے اس ملک کو دہشت گردی کا  تحفہ دیا ہے۔اس عفریت کا خاتمہ اتحاد و رواداری سے مشروط ہے۔

مفسر قران،استاد العلماء حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ محسن نجفی نے کہا کہ رسول کریم (ص) نے جامع نظام حیات دیا ہے جو انسان کو شعور سے آشنا کرتا ہے۔اس طرح کے اجتماعات کا انعقاد انتہائی ضروری ہے۔ اتحاد و وحدت کا یہ خوبصورت گلدستہ سجانے پر میں مجلس وحدت مسلمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

جماعت اہل حرم کے رہنما مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی کے لیے منتظمین کی یہ کوششیں لائق ستائش ہیں۔علماء کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ رسول اللہ (ص) کی برداشت و تحمل کی خصوصیت کو معاشرے میں فروغ دیں  تاکہ وحدت کی فضا قائم رہے اور تکفیریت کو شکست کا سامنا ہو۔

ہدیۃ الہادی پاکستان کے رہنما مفتی معرفت حسین شاہ نے کہا  عالمی حالات اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ امت مسلمہ اپنی بقا و سلامتی کے لیے جسد واحد بن جائے۔ہمارا اتحاد ان حکمرانوں کا قبلہ درست کرنے کے لیے بھی ضروری ہے جو عالمی استعماری ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 

جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل پیر صفدر گیلانی نے کہا کہ اپنی عقیدت کا مرکز رسول (ص) کو بنا کر اپنا لائحہ عمل طے کیاجانا چاہئے تاکہ تکفیریت کے نام پر  امت واحدہ کے  اتحاد کو پاش پاش کرنے والوں کو اپنے مذموم عزائم میں ناکامی دیکھنا پڑے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمداقبال رضوی نے  کہا کہ اخلاق رسول (ص) پر اگر امت مسلمہ عمل کرتی تو آج دنیا پر مسلمانوں کی حکومت ہوتی۔اس وقت جہاد کے نام پر ہر جگہ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اسلام کے روشن چہرے کو شدت پسند طاقتوں نے اقوام عالم کے سامنے بدنما کر کے پیش کیا۔آج غیر مسلم کو مسلمان بنانے کی بجائے مسلمانوں کو کافر کہنے پر زور دیا جا رہا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل و ممبر پنجاب اسمبلی محترمہ زہرا نقوی نے کہا کہ وطن عزیز کے استحکام کے لیے خواتین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ملک کی باشعور اور باصلاحیت خواتین کی میدان عمل میں موجودگی انتہائی ضروری ہے۔دین اسلام نے عورت کو بلند مقام عطا کیا ہے۔

امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی صدر عارف حسین الجانی نے کہا کہ نوجوانوں کی تربیت کے لیے بھی زمینہ سازی کی جائے۔تعلیمی اداروں میں اسلامی تعلیمات پر خصوصی توجہ دی جائے۔تقسیم کرو اور حکومت کرو کی بجائے متحد رہو اور حکومت کرو کی پالیسی پرہم یقین رکھتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ مختلف حکومتوں نے عالمی ایجنڈوں پر عمل کرتے ہوئے امت مسلمہ میں دانستہ طور پر  اختلاف پیدا کیا۔انہوں نے کہا قرانی تعلیمات سے متاثر ہو کر غیر مسلم مسلمان ہو رہے ہیں لیکن ہم نے قران پاک کی تعلیمات کو نظر انداز کر رکھا ہے یہی امت مسلمہ کی تباہی کا باعث ہے۔ اتحاد و اخوت کے اس عظیم الشان عملی مظاہرے کو دیکھ کر دلی خوشی ہوئی۔ 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا کہ شیعہ سنی وحدت کے ہتھیار سے اُن  اسلام دشمنوں کو شکست دی جائے گی جو امت مسلمہ میں تفرقہ پھیلانے کے لیے بے چین ہیں۔لبیک یارسول اللہ (ص) کے جھنڈے تلے شیعہ سنی کل بھی متحد تھے آج بھی بھی متحد ہیں اور رہتی دنیا تک متحد رہیں گے۔

سابق ممبر قومی اسمبلی ندیم افضل چن  نے کہا کہ معاشرہ اس قدر تقسیم ہو گیا ہے کہ لوگوں نے قبروں کے لیے بھی الگ الگ قبرستان بنانا شروع کر دیے ہیں۔یہ استعماری قوتوں کی کارستانی ہے۔ ان محرکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے جو عالم استعمار کی کامیابی کا باعث بنتے ہیں۔

جماعت اسلامی کی رہنما عائشہ سید نے مذہبی منافرت کی خاتمے کے لیے مجلس وحدت مسلمین کی کاوشوں کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے تمام مکاتب فکر کو ایسا ہی مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔

پیر سید علی رضا بخاری نے کہا کہ عشق رسول (ص) امت مسلمہ کے لیے نکتہ اتحاد ہے۔ استحکام پاکستان کے لیے تفرقہ بازی کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین علامہ شیخ شفا نجفی نے کہا کہ مختلف مسالک کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈوں کے ذریعے ایک دوسرے سے دور کیا گیا ہے۔ خود ساختہ باتوں پر یقین کرنے کی بجائے حقیقی تعلیمات کی طرف رجوع کر کے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جانا چاہیئے۔

تحریک اویسیہ کے رہنما غلام رسول اویسی نے کہا اگر قران و سنت کو بنیاد بنایاجاتا تو آج افتراق و انتشار برپا نہ ہوتا۔ہمارے اختلافات کی وجہ سے استعماری قوتیں آج بالادست ہیں۔تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی عابدہ راجہ نے کہا کہ ہم شعیہ سنی تو بن گے لیکن اچھے مسلمان نہ بن سکے۔عالمی سامراج  شیعہ سنی کو متحد نہیں دیکھنا چاہتے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا کہ نبی کریم (ص) کا  اسوہ حسنہ اور سیرت امت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔کانفرنس سے، معین الدین محبوب کوریجہ، میاں محمد اسلم،ڈاکٹر طارق سلیم،ڈاکٹر عبد المالک مجاہد،ضیا اللہ شاہ بخاری اور اصغر حسین سبزواری نے بھی خطاب کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .